Monday, February 19, 2018

دو دوست، دو دشمن
ڈاکٹر جمیل جالبی
گھنے جنگل میں ایک دلدل کے قریب برسوں سے ایک چوہا اور ایک مینڈک رہتے تھے۔ بات چیت کے دوران ایک دن مینڈک نے چوہے سے کہا، "اس دلدل میں میرا خاندان صدیوں سے آباد ہے اور اسی لیے یہ دلدل جو مجھے باپ دادا سے ملی ہے، میری میراث ہے۔"
چوہا اس بات پر چڑ گیا۔ اس نے کہا، "میرا خاندان بھی یہاں سینکڑوں سالوں سے آباد ہے اور مجھے بھی یہ جگہ اپنے باپ دادا سے ملی ہے اور یہ میری میراث ہے۔"
یہ سن کر مینڈک غصے میں آ گیا اور تو تو میں میں شروع ہو گئی۔ بات اتنی بڑھی کہ ان کی دوستی میں فرق آ گیا اور دونوں نے ایک دوسرے سے بولنا چھوڑ دیا۔
ایک دن چوہا وہاں سے گزرا تو مینڈک نے اس پر آواز کسی جو چوہے کوبہت بری لگی۔ اس کے بعد چوہے نے یہ کیا کہ وہ گھاس میں چھپ کر بیٹھ جاتا اور جب مینڈک وہاں سے گزرتا تو اس پر حملہ کردیتا۔
آخر تنگ آ کر ایک دن مینڈک نے کہا، "اے چوہے! تو چوروں کی طرح یہ کیا چھپ چھپ کر حملہ کرتا ہے؟ مرد ہے تو سامنے میدان میں آ، تاکہ کھل کر مقابلہ ہو اور تجھے میری قوت کا پتا چلے۔"
چوہے نے یہ بات قبول کر لی اور دوسرے دن صبح ہی صبح مقابلے کا وقت مقرر ہوا۔ مقررہ وقت پر ایک طرف سے چوہا نکلا۔ اس کے ہاتھ میں نرسل کے پودے کا ایک لمبا تنکا تھا۔ دوسری طرف سے مینڈک آگے بڑھا۔ اس کے ہاتھ میں بھی ایسا ہی تنکا تھا۔ دونوں نے ایک دوسرے پر زبردست حملہ کیا اور پھر ذرا سی دیر میں دونوں گتھم گتھا ہو گئے۔
ابھی یہ لڑائی جاری تھی کہ دور ہوا میں اڑتی ہوئی ایک چیل نے دیکھاکہ ایک چوہا اور ایک مینڈک آپس میں گتھم گتھا ہو رہے ہیں۔ وہ تیزی سے اڑتی ہوئی نیچے آئی اور ایک جھپٹے میں دونوں پہلوانوں کواپنے تیز، نوکیلے پنجوں میں دبا کر لے گئی۔
اب وہاں چوہا ہے نہ مینڈک۔۔۔۔۔ دلدل اب بھی موجود ہے۔
٭٭٭
ماہ نامہ ہمدرد نونہال فروری ۱۹۹۵ سے لیا گیا۔

Related Posts:

  • سفید کبوتری سفید کبوتریزکریا تامر اس بڑی سی دنیا کے کسی حصّے میں ایک سرسبز اور شاداب جنگل تھا۔ جس کے بیچوں بیچ ایک نہر بہتی تھی۔ یہیں ایک سفید کبوتری اپنے ایک بچے کے ساتھ بڑے چین و آرام سے رہتی تھی۔ ایک دن کبوتری اپنے دانے دُنکے کی تل… Read More
  • نونہالوں کے معراج صاحب نونہالوں کے معراج صاحبمسعود احمد برکاتی معراج صاحب کا پورا نام خواجہ محمد عارف تھا، لیکن اپنی کہانیوں پر وہ صرف اپنا قلمی نام "معراج" لکھا کرتے تھے۔ معراج صاحب نے ہمدرد نونہال کے علاوہ بچوں کے کسی رسالے میں کہانیاں نہیں ل… Read More
  • کنویں کے مینڈک کنویں کے مینڈکاُمرائی انوری ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ بڑی سخت گرمی پڑی اور برسات کا موسم بھی صاف نکل گیا۔ تالاب اور جھیلیں خشک ہونے لگیں۔ جھیلوں میں مچھلیاں تڑپ تڑپ کر مرنے لگیں۔ بگلوں نے اب دریا کا رخ کیا جہاں بےشمار مچھلیاں… Read More
  • چالاک خرگوش کے کارنامے چالاک خرگوش کے کارنامے ہنسی سے لوٹ پوٹ کر دینے والا بچوں کا ناول معراج نونہال ادب ہمدرد فاؤنڈیشن، کراچی مکھّن چور بہت دن گزرے جنگل کے سب جانور اکھٹّے رہا کرتے تھے۔ وہ سب ایک ہی تھالی میں کھانا کھاتے، ایک ہی چشمے میں پا… Read More
  • عقل مند فقیر عقل مند فقیرحافظ محمد بن مالک ایک مرتبہ ایک فقیر کسی میدان سے اکیلا گزر رہا تھا۔ اسے دو سوداگر نظر آئے ۔ اس نے سوداگروں سے پوچھا، "بھائیو! کیا تمہارا اونٹ کھو گیا ہے؟"سوداگر خوش ہوئے اور بولے، "تم نے دیکھا ہے کیا؟"فقیر نے … Read More

0 comments:

Post a Comment

Popular Posts

Blog Archive