Monday, February 19, 2018

غریب ہی اچھا
مسعود احمد برکاتی
ایک آدمی دولت کمانے کی خواہش پوری کرنے کے لیے ہالینڈ گیا۔ وہ ہالینڈ کے دارلحکومت ایمسٹریڈم پہنچا۔ اس شہر میں ادھر ادھر گھومتے پھرتے اس نے ایک بہت عالیشان عمارت دیکھی۔ بہت دیر تک عمارت کو دیکھتا اور سوچتا رہا کہ یہ کس شخص کا مکان ہے؟ کون خوش قسمت شخص اس میں رہتا ہوگا؟ وہ کتنا مال دار ہوگا؟ ایک آدمی قریب سے گزر رہا تھا۔ مسافر نےاس شخص سے پوچھا
کہ یہ کس کا مکان ہے تو اس آدمی نے کہا، "کے نی ٹو ورس ٹن۔" ہالینڈ کی زبان میں اس کامطلب ہے، "میں آپ کی بات نہیں سمجھا۔" لیکن مسافر یہ زبان نہیں جانتا تھا، اس لیے اس نے سمجھا کہ یہ آدمی مکان مالک کا نام "کے نی ٹو ورس ٹن" بتارہا ہے۔
اس آدمی کی یہ خواہش اب اور بھی بڑھ گئی کہ وہ چھوٹی موٹی نوکری یا محنت مزدوری کرنے کے بجائے کوئی بڑا کام کرے، خوب کمائے اور بہت ساری دولت اکھٹی کرے۔ اس فکر میں اس نے اور زیادہ کوشش شروع کر دی۔ ایک دن وہ سمندر کے کنارے پہنچا۔ اس نے دیکھا ایک بہت بڑا جہاز گودی پر لگا ہوا ہے اور ہزاروں مزدور سامان اتار رہے ہیں۔ مسافرنےایک آدمی سے پوچھا، "یہ جہاز کس کا ہے؟"
جواب ملا، "کے نی ٹو ورس ٹن۔"
مسافر پھر یہی سمجھا کہ یہ جہاز کے مالک کا نام ہے۔ وہ دل میں سوچنے لگا کہ "کے نی ٹو ورس ٹن" کتنا رئیس ہے جو چیز دیکھو اس کی ہے۔
کچھ دن بعد مسافر نے دیکھا کہ ایک جنازہ جا رہا ہے۔ ہزاروں آدمی اس جنازے کے جلوس میں شریک ہیں۔ مسافر سمجھ گیا کہ کوئی بڑا آدمی مرا ہے۔ اس نے سوچا اس آدمی کا نام معلوم کرنا چاہیے۔ جب اس نے کسی سے پوچھا تو وہی جواب ملا، "کے نی ٹو ورس ٹن۔"
مسافر کو بڑا رنج ہوا۔ وہ سوچنے لگا کہ دیکھو کوئی آدمی کتنا ہی بڑا ہو، کتنی ہی دولت اور جائداد کا مالک ہو موت سے نہیں بچ سکتا۔ تو پھر مال و دولت اکھٹی کرنے کا کیا حاصل؟ اب اس آدمی کو دیکھو، سارا مال و متاع دوسروں کے لیے چھوڑ کر رخصت ہوگیا۔ میں خوامخواہ دولت کمانے کی فکر میں ملکوں ملکوں گھوم رہا ہوں۔ مال دار بننے کی خواہش نے مجھے پریشان کر رکھا ہے۔ نہیں، اب میں لالچ نہیں کروں گا اور جو بھی کام کروں گا محنت سے کروں گا اور بس اتنا کماؤں گا کہ اپنا اور اپنے بچوں کا ‍‍پیٹ بھر سکوں اور عزت سے رہ سکوں۔ محنت اور ایمان داری سے کما کر کھانے میں ہی زندگی مزے سے گزرتی ہے۔
٭٭٭
ماہنامہ ہمدرد نونہال، جنوری ۱۹۸۹ء سے لیا گیا۔

Related Posts:

  • سچ جھوٹ سچ جھوٹزبیدہ عنبرین بہت عرصے کی بات ہے۔ لبنان میں ایک بادشاہ حکومت کرتا تھا۔ وہاں کے لوگوں کو اپنے بادشاہ سے بڑی محبّت تھی۔ اور بادشاہ بھی رعایا کا بےحد خیال رکھتا تھا۔ وہ اپنے بزرگوں کی تقلید کرتے ہوئے روزانہ سادہ کپڑوں م… Read More
  • غریب ہی اچھا غریب ہی اچھا مسعود احمد برکاتی ایک آدمی دولت کمانے کی خواہش پوری کرنے کے لیے ہالینڈ گیا۔ وہ ہالینڈ کے دارلحکومت ایمسٹریڈم پہنچا۔ اس شہر میں ادھر ادھر گھومتے پھرتے اس نے ایک بہت عالیشان عمارت دیکھی۔ بہت دیر تک عمارت کو دیکھ… Read More
  • ملکہ اولگا کا انتقام ملکہ اولگا کا انتقام مولانا عبدالحلیم مرحوم بہت دن گزرے ملک کیف پر ایک بادشاہ کی حکومت تھی۔ اس کا نام اغور تھا۔ وہ ہر وقت سیر و تفریح میں مصروف رہتا تھا۔ اسے ملک کے انتظام سے کوئی دلچسپی نہ تھی۔ لوگ اغور کو بہت ناپسند کرتے… Read More
  • پیشن گوئی پیشن گوئی ابرار محسن برے لوگوں سے کسی بھی اچھائی کی امید رکھنا فضول ہے۔ یہی وجہ تھی جو فیسی لگڑبھگا بری بات کے علاوہ اور کچھ سوچتا ہی نہیں تھا۔ ایک دن اس کے ذہن میں ایک شیطانی خیال آیا کہ کسی طرح جنگل کے جانوروں کو کسی خیا… Read More
  • بہادر شکاری بہادر شکاری نجم الثاقب سوئزرلینڈ کے اونچے پہاڑوں کے دامن میں ایک آدمی رہتا تھا، جس کا نام ولیم ٹیل تھا۔ ولیم ٹیل ایک بہادر اور زبردست شکاری تھا۔ وہ اپنے تیر کمان سے صحیح نشانہ لگانے کی وجہ سے پورے ملک میں مشہور تھا۔ اس وقت… Read More

0 comments:

Post a Comment

Popular Posts

Blog Archive