Tuesday, August 20, 2019

پھر چاند نکلا
عمران حسنات
مسز چُن ایک موٹی عورت تھی جو اکیلی ایک الگ تھلگ مکان میں رہتی تھی۔ اس کا اپنے بارے میں یہ خیال تھا کہ وہ ایک اچھی عورت ہے۔ وہ اکثر اپنی سہیلیوں کو بتاتی کہ میں بہت مہربان ہوں، لیکن خود کہنے سے تو کبھی کوئی مہربان نہیں ہو جاتا۔ ایک دن ایک آدمی نے مسز چُن کے گھر کے دروازے پہ دستک دی۔ وہ

Thursday, August 1, 2019

ڈنڈے والا قرض دار
شان الحق حقّی
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک آدمی نے دوسرے آدمی سے کچھ روپیہ قرض لیا۔ مگر ٹھہریے پہلے کچھ قرض پر بات ہو جائے۔ یہ تو آپ جانتے ہیں کہ قرض مانگنا بری بات ہے۔ ہمارے سر قدرت کی طرف سے اتنے قرضے ہیں کہ ہم اور زیادہ قرضوں کا بار نہیں اٹھا سکتے۔ ان میں پہلا قرضہ تو ماں باپ کا قرضہ ہے، اگر وہ ہماری پرورش نہ کریں تو ہم بڑے کیسے ہوں اور پھر زندہ کیسے رہیں۔ پھر کچھ

Friday, July 26, 2019

گلیور کے تین حیرت انگیز سفر
احمد خاں خلیل
پہلا سفر: للی پٹ کا سفر
میرا نام گلیور ہے۔ میں شمالی انگلستان کے ایک شریف گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں۔ میری والد کاشتکار تھے۔ ان کی تھوڑی سی زمین پر ہمارا پورا کنبہ گزر بسر کرتا تھا۔ ہم پانچ بھائی تھے۔ میں سب سے چھوٹا تھا۔ ہمارے والدین ہم سب سے بہت محبت کرتے تھے۔

Monday, February 19, 2018

ہیرے والا شترمرغ
رؤف پاریکھ
"اگر تم پرندوں کی قیمت کی بات کرتے ہو تو میں تمہیں بتاؤں کہ میں نے ایک ایسا شترمرغ بھی دیکھا ہے جس کی قیمت تین ہزار پاؤنڈ لگائی گئی تھی۔ تین ہزار پاؤنڈ! سمجھے؟" اس نے مجھے چشمے کے اوپر سے گھورتے ہوئے کہا۔
اس کا کام پرندوں کی کھال میں بھُس بھر کر اسے بچنا تھا، اسی لیے وہ پرندوں اور ان کی قیمتوں کے قصّے سنایا کرتا تھا۔

سام پہ کیا گزری
اظفر مہدی
قمیض کے بٹن بند کرتے ہوئے سام کی نظر اپنے بوڑھے انکل فریڈرک کی طرف اٹھ گئی۔ وہ ٹیبل لیمپ کی روشنی میں کسی موٹی سی کتاب کے اوپر جھکے ہوئے تھے۔ سام سوچ میں پڑ گیا، "میری پیدائش سے لے کر اب تک انہوں نے میرا خیال رکھا، مگر اب ان کا خیال کون رکھے گا؟ کل مجھے اپنے سفر پر بھی روانہ ہونا ہے اور۔۔۔۔۔"

منشی جی
ساجد احمد خان
کسی ریاست میں ایک منشی جی رہتے تھے۔ انہوں نے اردو اور فارسی کی اعلی تعلیم حاصل کر رکھی تھی اور مشکل سے مشکل کتابوں کو بڑی آسانی سے سمجھا دیتے تھے، مگر شروع ہی سے انہوں نے خوشخطی کی طرف ذرا بھی دھیان نہیں دیا تھا۔ اسی لیے ان کی تحریر ٹیڑھی اور ترچھی ہوتی تھی۔ کبھی کبھی تو اپنا لکھا ہوا خود بھی نہیں پڑھ پاتے تھے۔ ویسے بھی انہیں لکھنے کی ضرورت بہت

گانے کی تھیلی
سید محمد علی بابر زیدی
دور دراز پہاڑوں میں ایک بوڑھا رہتا تھا۔ اس کے گلے پر ایک بڑی سی رسولی تھی جو ہلتی رہتی تھی۔ لوگ اس کا مذاق اڑاتے تھے۔ یہ رسولی اس بوڑھے کے لیے ایک عذاب بن گئی تھی۔ وہ ہر قیمت پر اس سے نجات حاصل کرنا چاہتا تھا۔ ایک دفعہ بوڑھا جنگل میں لکڑیاں جمع کرنے کے لیے کافی دور تک چلا گیا۔ اس نے لکڑیاں جمع کیں، پھر ان کا گٹھر بنایا اور پیٹھ پر لاد کر واپس

Popular Posts