Monday, February 19, 2018

ناشکرا ہرن
ڈاکٹر جمیل جالبی​
یہ اس زمانے کا ذکر ہے جب بندوق ایجاد نہیں ہوئی تھی اور لوگ تیرکمان سے شکار کھیلتے تھے۔
ایک دن کچھ شکاری شکار کی تلاش میں جنگل میں پھر رہے تھے کہ اچانک ان کی نظر ایک ہرن پر پڑی۔ وہ سب اس کے پیچھے ہولیے۔ شکاری ہرن کو چاروں طرف سے گھیر رہے تھے اور ہرن اپنی جان بچانے کے لیےتیزی سے بھاگ تھا۔ جب وہ بھاگتے بھاگتے تھک گیا تو یک گھنی انگور کی بیل کے اندر جا چھپا۔ شکاریوں نے اسے بہت تلاش کیا، لیکن اس کا کچھ پتا نہیں چلا۔ آخر مایوس ہو کر وہ وہاں سے لوٹنے لگے۔
جب کچھ وقت گزر گیا توہرن نے سوچا کہ اب خطرہ ٹل گیا ہے اور وہ بےفکر ہو کر مزے سے اسی انگور کی بیل کے پتے کھانے لگا، جس میں وہ چھپا ہوا تھا۔
ایک شکاری جو سب سے پیچھے تھا، جب وہاں سے گزرا تو انگور کی بیل اور اس کے گچھوں کوہلتے دیکھ کر سمجھا کہ یہاں ضرور کوئی جانور چھپا ہے۔ اس نے تاک کے کئی تیر مارے۔ اتفاق سے ایک تیر ہرن کو جا لگا اور وہ وہیں ڈھیر ہو گیا۔
مرتے ہوئے ہرن نےاپنے دل میں کہا، "اے بدبخت! تیری ناشکری کی یہی سزا ہے۔ مصیبت کے وقت جس نے تجھے پناہ دی، تو نے اسی پر ظلم ڈھایا۔"
اتنے میں شکاری بھی وہاں پہنچ گئے۔ کیا دیکھتے ہیں وہی ہرن مرا پڑا ہے۔
٭٭٭
ماہ نامہ ہمدرد نونہال اپریل ۱۹۹۵ سے لیا گیا۔

Related Posts:

  • ڈرپوک چڑیلیں ڈرپوک چڑیلیں اظہر علی اظہر "میرے ساتھی چار بجے کے قریب رخصت ہو گئے۔ لاش کے قریب ہی ایک اونچا درخت تھا جس پر میرے ساتھی مچان بنا گئے تھے۔ میں وہاں بیٹھ گیا۔ میں جانتا تھا کہ مجھے کافی دیر انتظار کرنا پڑے گا، کیوں کہ آدم خو… Read More
  • انشا پارے انشا پارےادارہکچھوا اور خرگوش ایک تھا کچھوا، ایک تھا خرگوش۔ دونوں نے آپس میں دوڑ کی شرط لگی۔ کوئی کچھوے سے پوچھے کہ تو نے کیوں شرط لگائی؟ کیا سوچ کر لگائی۔ دنیا میں احمقوں کی کمی نہیں، ایک ڈھونڈو ہزار ملتے ہیں۔ طے یہ ہوا ک… Read More
  • مونٹی کرسٹو کا نواب مونٹی کرسٹو کا نواب مسعود احمد برکاتی جہاز کپتان کے بغیر سب سے پہلے ایک چھوٹے سے بچے کی نظر بحری جہاز "فیرون" پر پڑی۔ یہ جہاز کپڑے اور رنگ لے کر مارسیلز  سے آ رہا تھا۔ اس کو دیکھنے کے لیے ایک ہجوم سمندر کے کنارے جمع… Read More
  • دشمن کا فریب دشمن کا فریب مقصود احمد ظفر ایک بوڑھا سانپ جس میں چلنے پھرنے طاقت نہیں رہی تھی ایک جھیل کے قریب آہستہ آہستہ آ کر بیٹھ گیا۔ وہ بڑا پریشان اور غمگین دکھائی دے رہا تھا۔ مینڈکوں کے بادشاہ نے اسے دیکھا تو پوچھا کہ تجھے کیا ہوا… Read More
  • کہاوتوں کی کہانیاں کہاوتوں کی کہانیاں رؤف پاریکھ اونٹ کے گلے میں بلّی، دودھ کا دودھ پانی کا پانی، یہ تو ٹیڑھی کھیر ہے، اندھیر نگری چوپٹ راجا، ٹکے سیر بھاجی ٹکے سیر کھاجا، اس قسم کے عجیب جملے آپ اپنے بڑے بوڑھے اور بزرگوں سے اکثر سنتے ہوں گے۔… Read More

0 comments:

Post a Comment

Popular Posts

Blog Archive