Monday, February 19, 2018

نونہالوں کے معراج صاحب
مسعود احمد برکاتی
معراج صاحب کا پورا نام خواجہ محمد عارف تھا، لیکن اپنی کہانیوں پر وہ صرف اپنا قلمی نام "معراج" لکھا کرتے تھے۔ معراج صاحب نے ہمدرد نونہال کے علاوہ بچوں کے کسی رسالے میں کہانیاں نہیں لکھیں۔ وہ ہمدرد نونہال کو دل سے پسند کرتے تھے اور صرف اس کے پڑھنے والے نونہالوں کے لیے کہانیاں لکھتے تھے۔ معراج صاحب نونہالوں کے لیے بہت دلچسپ، مزاحیہ اور سبق آموز کہانیاں لکھا کرتے تھے۔ جہاں تک مجھے یاد ہے، ہمدرد نونہال میں ان کی پہلی کہانی "نوشیرواں کا تخت" جون ١٩٦٦ء میں چھپی تھی۔ اس کے بعد ان کی بےشمار کہانیاں چھپیں۔ نونہال ان کی کہانیاں بڑے شوق اور دلچسپی سے پڑھتے ہیں۔ ان کی کہانیوں کی زبان آسان اور جملے چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں۔ ان کا طرزِ تحریر سب سے الگ تھا۔ معراج صاحب نے اپنے بڑے بیٹے "ندیم عارفی" کے نام سے کچھ کہانیاں لکھی تھیں۔
خواجہ محمد عارف کے والد خواجہ محمد حنیف صاحب سرگودھا کے رہنے والے تھے، لیکن معراج صاحب ١٩٤٠ء میں انبالہ میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ ١٩٥١ء میں کراچی آئے اور جامعہ کراچی سے ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کر کے ١٩٦٩ء سے کالج میں پڑھانے لگے۔ معراج صاحب ریاضی کے استاد تھے۔ اپنے ساتھی استادوں اور شاگرد طالبِ علموں میں بہت مقبول تھے۔ وہ ایک سادہ اور فرض شناس انسان تھے۔ معراج صاحب اردو اور پنجابی کے علاوہ انگریزی، عربی اور فارسی بھی اچھی طرح جانتے تھے۔ ابھی ریٹائر نہیں ہوئے تھے کہ الله میاں کے ہاں سے بُلاوا آ گیا اور ٢٨ مارچ ٢٠٠٠ء کو ان کا انتقال ہو گیا۔
ہمدرد فاؤنڈیشن نے ان کی تین کتابیں شائع کی ہیں۔
۱۔ چالاک خرگوش کے کارنامے
۲۔ چالاک خرگوش کی واپسی
۳۔ علامہ دانش کے کارنامے

Related Posts:

  • دو خواہشیں دو خواہشیںادارہ کریمو ایک غریب مچھیرا تھا۔ وہ دن بھر ندی کے کنارے بیٹھا مچھلیاں پکڑتا اور شام کو انہیں لے جا کر شہر میں بیچ کر کھانے پینے کا سامان خرید کر گھر لوٹتا۔ اس طرح غریب کریمو کے دن گزر رہے تھے۔ ایک دن کریمو ندی کے… Read More
  • ادیب کا لاکر ادیب کا لاکرشازیہ نور بہت عرصے پہلے کی بات ہے۔ چین کے کسی شہر میں ایک شخص چینگ کرانو رہتا تھا۔ چینگ کرانو بہت اچھا ادیب تھا۔ برسوں سے وہ اکیلے ہی رہتا چلا آ رہا تھا۔ اپنے کم بولنے کی عادت کی وجہ سے وہ کسی سے دوستی نہ کر سک… Read More
  • مغرور لومڑی مغرور لومڑیڈاکٹر جمیل جالبی ایک بلی آبادی سے دور ایک جنگل میں رہتی تھی۔ وہیں پاس ہی ایک لومڑی بھی رہتی تھی۔ آتے جاتے اکثر ان کی ملاقات ایک دوسرے سے ہو جاتی تھی۔ایک دن جب سورج چمک رہا تھا اور خوب دھوپ نکلی ہوئی تھی۔ ایک گھن… Read More
  • قازوں کا سردار قازوں کا سردارجونکو واساسے اس سال بھی قازوں کا سردار ژان سے تسو قازوں کا ایک جھنڈ لے کر اس دلدلی جگہ پر آیا۔ ژان سے تسو تو ایک قاز کا نام ہے، کیوں کہ اس کے دونوں سرمئی پروں پر ایک ایک سفید نشان ہوتا ہے، اس لیے شکاری اسے ژا… Read More
  • ستاروں کی گنتی ستاروں کی گنتیابرار محسن فیسی لگڑبھگا غمگین تھا اور جھلّایا ہوا بھی۔ اس کا مزاج انتہائی خراب تھا۔ اسی لیے اس پر ہر وقت جھلّاہٹ سوار رہتی تھی۔ وہ جنگلی جانوروں سے بہت زیادہ ناراض رہتا تھا۔ کیوں کہ وہ جانتا تھا سب اسے ناپسند… Read More

0 comments:

Post a Comment

Popular Posts

Blog Archive