Monday, February 19, 2018

شادی کا تماشا
کاشف اقبال
سارا گھر رنگ برنگے قمقموں سے جگمگا رہا تھا۔ ہر طرف رنگین جھنڈیاں لہلہا رہی تھیں۔ خوبصورت ساڑھیوں اور سوٹوں میں ملبوس، کٹے ہوئے بالوں کے ساتھ خواتین ادھر ادھر گھوم رہی تھیں، مگر ان کے چہروں پر بارہ بج رہے تھے جیسے انہیں یہاں آکر بےحد مایوسی ہوئی ہو۔ ایک طرف ڈھولک کے گرد گھیرا ڈالے بہت سی لڑکیاں جمع تھیں، مگر ڈھولک بجانے اور گیت گانے کے بجائے وہ چپ چاپ بیٹھی ہوئی تھیں، جیسے خدا نخواستہ کسی میّت پر ماتم کرنے آئی ہوں۔ سب کے چہروں سے اداسی ٹپک رہی تھی۔ ایک طرف دلہن سر جھکائے خاموش بیٹھی تھی، لیکن اس کے چہرے سے ایسا لگ رہا تھا جیسے اسے بابل کے گھر سے جانے کے خوف کے بجائے کوئی اور ہی دکھ ہو اور جیسے اس کی کوئی بڑی خواہش پوری نہ ہوسکی ہو۔ شادی کا پورا گھر جیسے ماتم کدہ بنا ہوا تھا۔ چھوٹے بچے بھی ٹھوڑی کے نیچے ہتھیلی رکھے خاموش بیٹھے ہوئے تھے۔
"آگیا۔۔۔ ۔۔۔ ۔ آگیا۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ " اچانک ایک شور اٹھا اور سب کی نظریں دروازے کی طرف اٹھ گئیں۔ دروازے کی طرف دیکھتے ہی سب کے چہروں پر خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ وہ لڑکیاں جو کچھ دیر پہلے منہ لٹکائے ڈھولک کے گرد بیٹھی ہوئی تھیں اچانک مشینی انداز میں تالیاں بجا بجا کر گیت گانے لگیں اور ڈھولک پر تھاپ پڑنے لگی۔ ادھر خواتین تیزی سے کرسیوں پر بیٹھ کر اپنے اپنے پرس کھول کر آئینے، لپ سٹک اور کنگھے نکالنے لگیں۔ دلہن کے چہرے پر بھی سرخی دوڑ گئی اور اس نے شرما کر گھونگھٹ نکال لیا۔
دروازے سے ایک کارٹون نما نوجوان مووی کیمرا کاندھے پر لادے نمودار ہورہا تھا اور اس کے پیچھے ایک اور نوجوان ہاتھ میں سرچ لائٹ پکڑے اندر داخل ہورہا تھا۔
٭٭٭
ماہنامہ ہمدرد نونہال، جنوری ۱۹۹۱ء سے لیا گیا۔

Related Posts:

  • ادیب کا لاکر ادیب کا لاکرشازیہ نور بہت عرصے پہلے کی بات ہے۔ چین کے کسی شہر میں ایک شخص چینگ کرانو رہتا تھا۔ چینگ کرانو بہت اچھا ادیب تھا۔ برسوں سے وہ اکیلے ہی رہتا چلا آ رہا تھا۔ اپنے کم بولنے کی عادت کی وجہ سے وہ کسی سے دوستی نہ کر سک… Read More
  • قازوں کا سردار قازوں کا سردارجونکو واساسے اس سال بھی قازوں کا سردار ژان سے تسو قازوں کا ایک جھنڈ لے کر اس دلدلی جگہ پر آیا۔ ژان سے تسو تو ایک قاز کا نام ہے، کیوں کہ اس کے دونوں سرمئی پروں پر ایک ایک سفید نشان ہوتا ہے، اس لیے شکاری اسے ژا… Read More
  • مغرور لومڑی مغرور لومڑیڈاکٹر جمیل جالبی ایک بلی آبادی سے دور ایک جنگل میں رہتی تھی۔ وہیں پاس ہی ایک لومڑی بھی رہتی تھی۔ آتے جاتے اکثر ان کی ملاقات ایک دوسرے سے ہو جاتی تھی۔ایک دن جب سورج چمک رہا تھا اور خوب دھوپ نکلی ہوئی تھی۔ ایک گھن… Read More
  • کاہلی کا انجام کاہلی کا انجام نیاز علی بھٹی کسی دریا کےکنارے چھوٹا سا جوہر تھا جس میں تین مچھلیاں رہتی تھیں۔ وہ سارا دن ادھر سے ادھر اور ادھر سے ادھر گھومتیں، کھیلتیں اور خوراک حاصل کرتیں۔ان میں ایک بہت عقلمند اور ہوشیار تھی ، دوسری کم ہ… Read More
  • شاہی شاعر شاہی شاعرمیم ندیم پچھلے زمانے میں جس شاعر کی رسائی شاہی دربار تک ہو جاتی تھی اور بادشاہ سلامت کو اس کا کلام پسند آ جاتا اس شاعر کو شاعرِ اعظم کا خطاب مل جاتا تھا، یعنی وہ درباری شاعر بن جاتا تھا۔ اس کی پانچوں انگلیاں گھی م… Read More

0 comments:

Post a Comment

Popular Posts

Blog Archive